Tuesday 13 October 2015

ایک دکھیا بہن کا دلوں کو چیرتا خط!
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
چھ ماہ پہلے "خواتین کی حالت زار" کے عنوان سے ایک پوسٹ کی تھی۔۔۔ (جس کا لنک نیچے موجود ہے)
اس کے بعد ہمت ہی نہیں ہوئی اس ضمن میں کوئی تحریر پوسٹ کرنے کی۔۔۔ مگر تین ہفتے پہلے ملنے والے ایک خط نے ایک بار پھرشدید بے چین کر دیا ہے۔۔۔ یہ ایک ذاتی نوعیت کا خط تھا، جس میں نام اور ضروری تبدیلیاں کر کے پبلک کر رہا ہوں۔۔ اس لیے کہ شاید اسی طرح کی کوئی اور میری بہن کسی گھر میں دھیرے دھیرے سسک سسک کر مر رہی ہو۔۔۔ اورکوئی اس کا احساس کر لے۔۔۔
عنقریب ان بہنوں کی پریشانی دور کرنے کے لیے ایک نہایت محدود رفاہی سلسلہ شروع کرنے کا ارادہ بھی ہے تا کہ جو خواتین دعا کے لیے رابطہ کرتی ہیں، ہم ان کے بھائی ان کے لیے دوا بھی کر سکیں!
٭٭٭
میرا یہ پہلا خط ہے اور میں یہ خط شایع کروانے کے لیے نہیں لکھ رہی۔۔۔ بس آپ سے گزارش ہے کہ تھوڑا سا وقت نکال کر میرا یہ خط دل سے پڑھ لیں۔۔۔ میں نے آج تک اپنی دل کی بات اپنے رب کے سوا کسی سے نہیں کی ہے۔۔۔ آپ سے بھی اس لیے کہہ رہی ہوں کہ آپ مہربانی فرما کر میرے لیے دل کی گہرائیوں سے دعا کریں، شاید نہیں یقینا آپ کی دعا قبول ہوگی۔۔۔ قبول تو میری بھی ہر دعا ہوتی ہے الحمدللہ! بس پتا نہیں یہ دعا کیوں قبول نہیں ہورہی اب تک۔۔۔ میرے ساتھ بھی وہی مسئلہ ہے جو تقریباً دنیا کی اکثر لڑکیوں کے ساتھ ہے۔ یعنی شادی۔۔۔۔!
شادی کا لفظ میرے لیے وبال جان بن گیا ہے۔۔۔ میری ا ب تک شادی نہیں ہوئی اور عمر 35 سال کے قریب پہنچ چکی ہے۔۔۔ آپ یقین کریں اس دنیا نے میرا دل اتنا چھلنی کردیا نشتر مار مار کر کہ ہر وقت میری آنکھوں میں آنسو رہتے ہیں اوریہ خط لکھتے وقت بھی ہیں۔۔۔ کوئی رات ایسی نہیں جب میں روئی نہ ہوں یا میں نے دعا نہ مانگی ہو یا میں تڑپی نہ ہوں۔۔۔ اور پھر طعنے دینے والے کوئی غیر نہیں، بلکہ اپنے سگے رشتے۔۔۔ ہاں سگی بہن اور بھابھی!
بہن کہتی ہے۔۔۔۔ پتا نہیں کب اس کے رشتے آئیں گے، بڈھی ہوتی جا رہی ہے۔ اکثر بڑی عمر کا طعنہ دینے والی میری سگی بہن ہے!
بھابھی کے الفاظ: "پتا نہیں کب نکلے گی ہمارا جینا حرام کیا ہوا ہے۔"
اور غیروں کے الفاظ (1)تم شادی کیوں نہیں کررہی؟ (2)تم شادی کب کروگی؟ (3) اب تم بھی شادی کرلو! (4) تم کب دعوت کروگی؟۔۔۔ اور اس طرح کی بے شمار باتیں جیسے شادی کرنا اور نہ کرنے کا اختیار میرے ہاتھ میں ہے۔ اگر میرے اختیار میں ہوتا تو ایک منٹ بھی دیر نہ لگاتی۔۔۔ سب بہن بھائی شادی شدہ اپنی زندگی میں مگن، میں گھر میں سب سے چھوٹی، ماں اتنی سیدھی ہیں یا کیا کہوں کہ پوتیاں جوان ہورہی ہیں، ان کے رشتوں کی فکر میں ہلکان اور میری طرف سے آنکھیں بند۔۔۔ 
شاید نہیں یقینا اس لیے کہ ایک بھائی ایب نارمل ہے، اگر میری شادی ہوگئی تو اس کو کون سنبھالے گا؟ پہلے مجھے بھی شادی کا شوق نہیں تھا اور اب بھی نہیں، لیکن اس کے باوجود میں شادی کرنا چاہتی ہوں۔ اس دنیا کے طعنوں سے بچنے کی وجہ سے اور سب سے اہم وجہ میں اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا چاہتی۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ میری ہمت ختم ہوجائے اور (نعوذباللہ) میں اللہ کی ذات سے بدگمان ہوجاؤں۔۔۔ میں اللہ سے بہت محبت کرتی ہوں، دعا بھی مانگتی ہوں لیکن اپنی بے بسی دیکھ کر اللہ سے شکوہ کر بیٹھتی ہوں کہ آخر میں نے ایسا کون سا گناہ کردیا کہ مجھے اس اذیت سے نجات نہیں مل رہی۔۔۔ میں اس سے غم سے نجات چاہتی ہوں، میں پاک دامنی والی زندگی گزارنا چاہتی ہوں۔۔۔ بس آپ سے التجا ہے کہ میرے لیے خصوصی دعا کریں اور جو لوگ مستجاب الدعوات ہیں ان سے بھی میرا نام لے کر دعا کروالیجیے۔۔۔ آپ پہلے شخص ہیں جس کے سامنے میں نے اپنا دل کھولا ہے اور وہ بھی اس لیے کہ آپ مجھے جانتے نہیں ہیں۔۔۔ پچھلے دس سالوں سے میں یہ اذیت سہہ رہی ہوں۔ اب میں تھک چکی ہوں۔۔۔ آنسو بہا بہا کر بھی اور وظیفے وغیرہ پڑھ پڑھ کر بھی!
اللہ حافظ
آپ کی بہن ک۔ ر
خواتین کی حالت زار
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
میرے احباب میں سے اکثر جانتے ہیں کہ مجھے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داری کی وجہ سے پاکستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی خواتین کے خطوط، ان کے مسائل اور تحریریں پڑھنے کا موقع ملتا ہے! 
ان خواتین میں سے نوے فیصدتک متوسط یعنی سفید پوش گھرانوں کی دین دار باپردہ خواتین ہیں... اور ہم سب جانتے ہیں کہ دنیا کی آبادی کا سب سے بڑا اور شاید مظلوم ترین طبقہ یہ متوسط گھرانوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہی ہوتے ہیں... اور اب مجھے یقین ہے کہ ان گھرانوں سے تعلق رکھنے والی خواتین مردوں سے کہیں زیادہ مظلوم ہیں! 
مجھے یقین ہے کہ میرے فیس بکی احباب میں سے بہت سے احباب شاید اس رائے کو قبول نہ کریں اور شاید انہیں اس میں خواتین کے حقوق کی "مروجہ این جی او ٹائپ تنظیمیوں" کی جھلک نظر آئے ...لیکن ایسا نہیں ہے... خواتین کے حقوق کی تنظیمیں نمائشی تنظیمیں ہیں، وہ دراصل اصل اور فطری "حقوق" جو اسلام نے عورت کو دیے ہیں، کے بجائے عورت کو ناعورت کرنے کا مشن سنبھالے ہوئے ہیں... میں تو دوستو! عین الیقین کی بات کر رہا ہوں... مجھے خواتین کا اسلام میں نو سال ہو رہے ہیں... اور الحمدللہ یہ خواتین کے حوالے سے پاکستان کاسب سے کثیر الاشاعت ہفت روزہ میگزین ہے...یہ سب بتانے کا مقصد یہ ہے کہ مجھے تقریباً ہر ہفتے ہی ڈاک سے روٹین کے خطوط اور کہانیوں کے ساتھ ساتھ ایک دو خطوط یا فون ضرور ایسے سننے کو ملتے ہیں کہ میں آنسو روک نہیں پاتا...تب میں دل سے شکر ادا کرتا ہوں کہ اللہ نے مجھے مرد بنایا... کل تو ایک ایسا خط پڑھا ہے کہ ہچکیاں بندھ گئیں...پانچ صفحات کے اس خط میں مجھ حقیر سے مشورہ اور دعا کی درخواست کی گئی تھی... میں مشورہ تو کیا دیتا...حیرت سے گنگ رہ گیا تھا... کیا صنف نازک اتنی باہمت بھی ہو سکتی ہے؟...میں نے تصور میں اپنے آپ کو اس بہن کی جگہ رکھ کر دیکھا تو... سوچا کہ شاید میں اس جہنم میں ایک دن بھی نہیں رہ سکوں... یا تو بھاگ جاوں یا مر جاؤں... مگر وہ وفا کی پتلی اپنے گھروالوں کی عزت کا خیال رکھتے ہوئے برسوں سے جیتی چلی جا رہی ہے...!
جن حالات میں وہ لڑکی زندگی گزار رہی ہے...وہ ناقابل یقین ہیں...شکر کی ایک لہر تھی، جس نے مجھے سر سے پیر تک ڈھانپ دیا...پڑھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے... ایسے خطوط شایع نہیں کیا جاتے...ان بہنوں کا نیک گمان ہے کہ وہ مجھ جیسے جاہل اور گناہ گار کو نہ جانے کیا سمجھ لیتی ہیں اور دعا کے لیے یا مشورے کے لیے خط لکھ دیتی ہیں... یا شاید ایک غم گسار بھائی سمجھ کر دل کا بوجھ ہلکا کر لیتی ہیں...کچھ بہنیں باجی ریحانہ تبسم فاضلی صاحبہ سے کسی وظیفے کی طلب میں لکھتی ہیں... مگر میں نہیں جانتا کہ میں انہیں کیا مشورہ دوں سوائے تسلی کے چند بول اور دعا کے... خط کا جواب بھی نہیں دے سکتا کیوں کہ یہ خواتین ظاہری بات ہے کہ گھر والوں سے چھپ کر ہی خط لکھتی ہیں...ایسے میں صرف اتنا کرتا ہوں کہ کچھ آنسو بہا لوں اور دعا کر دوں... یقین کیجیے کہ اس سے نہ صرف بے حد شکر کا جذبہ دل میں پیدا ہوتا ہے...بلکہ اس کا شدت سے احساس ہوتا ہے کہ اسلام نے خواتین کو جو حقوق دیے ہیں... آج کل اس پر عمل بہت ہی کم ہے... بے شک ایسے مثالی حضرات بھی ہیں، جنہوں نے اپنی مستورات کو گھر کی ملکہ بنا کر رکھا ہوا ہے... مگر عمومی طور پر حال بہت ہی برا ہے!
خیال تھا کہ ان خطوط کا خلاصہ (نام کے بغیر) احباب کی نذر کروں... مگر مجھے لگتا ہے کہ احباب شاید اس پر یقین ہی نہ فرمائیں یا ... ان کی عام اشاعت کچھ حساس دلوں کو ناگوار گزرے... جب کہ مقصد صرف عبرت اور اصلاح ہے اور بس... شاید اس بہانے ہم میں سے کوئی اپنی اصلاح کر لے!
تو کیا خیال ہے دوستوں کا؟!
٭٭٭
اگلی تحریر کا لنک یہ ہے:
https://www.facebook.com/faisal.shahzad.1253236/posts/1136321559730319

No comments:

Post a Comment