Thursday 15 October 2015

ایک معصوم سی الجھن!

ایک معصوم سی الجھن!
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
سانحہ اسکول پر محبت کے حوالے سے ایک پوسٹ ایک گروپ پر کل پڑھی… قلم کار نے اپنے مخصوص انداز میں نا محرم لڑکے لڑکیوں کے مابین محبت کو ایک فطری جذبہ قراردینے کی ایک خوبصورت کوشش کی ہے… انہوں نے جوانی اور محبت کو لازم و ملزوم قرارد یتے ہوئے جذباتی انداز میں لکھا کہ محبت کو مت کوسو اورنہ مخلوط تعلیم کو… یہ ایک قطعی فطری چیز ہے جس پر کوئی بند نہیں باندھ سکتا… جو انداز اختیار کیا گیا اس سے ایسا لگتا تھا کہ جیسے سو میں سے سو نہ سہی، نوے مردو زن کو ضرور ہی محبت ہو جاتی ہے… پھر اگلے پیراگرف میں اس محبت کو "گھر گرہستی" یعنی میاں بیوی کی پاکیزہ محبت سے جوڑ دیا…! frown emoticon
ان کے علاوہ بھی کئی سینئرز کے بڑے معرکۃ الآرا مضامین اس کم ذات محبت کے حق میں ان دنوں پڑھنے کو ملے… میں ان کو شریعت سے رد نہیں کرتا… نہ سماج اور تاریخ سے اس محبت کے "ثمرات" کی مثالیں لاتا ہوں… نہ میں یہ سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں کہ نامحرم مرد وعورت کی محبت کو جسم سے علیحدہ کیا ہی نہیں جا سکتا ( کہ اس کی صرف ایک پاکیزہ صورت یعنی رشتہ زوجیت بھی اس جسمانی رشتے سے بالاتر نہیں ہے…)
میرا تو صرف ایک معصوم سا سوال ہے کہ محبت کا یہ پہلو بھی اگر ایسا ہی آفاقی، فطری اور محترم پاکیزہ جذبہ ہے اوراس میں ہوس کی کوئی ملاوٹ، سفلی جذبیات کی کوئی آویزش نہیں ہے…تو … آخر کیا وجہ ہے کہ
جب کوئی مہذب نوجوان نہایت شائستہ طریقے سے بھی ان قائلین محبت کی خواتین کے لیے یہ جذبات ظاہر کرے تو
ان کو فی الفورغصہ آ جاتا ہے؟!
بھلا کیوں؟
کیا وجہ ہے کہ ایک فطری و آفاقی جذبے کے لیے ہمیں تو کوئی ایسا ایثار پیشہ نہیں ملا جو اپنے گھر سے یہ نیک کام شروع کرے… کوئی ہزار میں سے ایک ہی "مرد" ہو گا… اور شایدوہ بھی لالی بالی ووڈ کا فلمی "مرد" ہو گا… جو اپنی بہن کی محبت کو اپنا بہنوئی بنانے کے لیے جان لڑا دے…!
ورنہ ایسی" غیرت" کے مظاہر ہمیں کبھی کہیں ، کسی پست ترین معاشرے میں بھی عام نظر نہیں آتے۔
ایسا کیوں بھئی!
اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے کوئی اور ضابطہ اور دوسروں کے لیے کوئی اور!
٭٭٭
نوٹ: کسی کو خاص طور پر مخاطب کرنے یا نام لینے کی اجازت نہیں ہے۔۔۔ یہ ایک عمومی سوال ہے، اس کا عمومی جواب دیجیے شکریہ!

No comments:

Post a Comment