Tuesday 13 October 2015

علم الگ فرض، عمل الگ فرض!
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
پچھلی پوسٹ پر(جس کا لنک نیچے دیا جا رہا ہے) ہمارے ایک بھائی نے کمنٹ میں ایک اشکال ظاہر کیا اور پھر تین چار غیر معروف بھائیوں نے تو ان باکس میں اچھا خاصا اس بندہ بے قصور کا مذاق اڑایا...
ان کی باتوں کا لب لباب کچھ یوں تھا کہ:
فرینڈ لسٹ میں حضور کے سینکڑوں خواتین ہوں گی... اور گاہے ان سے ان باکس میں بات چیت کے مزے بھی لوٹتے ہوں گے... کمنٹس میں تو ٹھٹھے لگاتے ہی ہیں... پھر جب خود عمل نہیں کر سکتے تو ایسی بات کر کے لوگوں میں انتشار پھیلانا اور اپنے اوپر منافقت کا لیبل لگانا کیا ٹھیک ہے؟
ایک تو لوگوں کو منافقت اور منافق کی اصطلاح کے بارے میں کچھ خبر نہیں... اس کی تفصیل پھر کبھی... مختصر یہ کہ یہ میں کسی غلط کام کو غلط سمجھتے ہوئے بھی کروں تو یہ گناہ تو ضرور ہو گا مگر منافقت نہیں اور ہاں!
یہ گناہ بھی اپنے نتائج واثرات کے حوالے سے بہرحال اس سے بہت ہی کم ہے... کہ گناہ کو گناہ سمجھا ہی نہ جاوے ، یوں آرام سے اپنے کو بڑا متقی سمجھتے ہوئے سب کچھ کیے جاؤ یہاں تک کہ توبہ کا کبھی خیال تک نہ آئے!
جان رکھو میرے بھائیو، دوستو اور بزرگو! ایک چیز ہے صحیح غلط چیز کا علم!
جائز ناجائز کے علم کا جاننا ایک علیحدہ فرض ہے اور اس کا ثواب بھی الگ ہے۔
اور ایک فرض ہے صحیح علم پر عمل جس کا درجہ ظاہری بات ہے، اولیٰ ہے اور یہ علیحدہ فرض ہے!
میں نے جاننے کی کوشش کی کیوں کہ مجھے اس حدیث کے بارے میں آج پڑھ کر لگا کہ اس حدیث کے مطابق ان نامحرم مرد عورت کا ان باکس بات چیت بھی غلط ہے... سو علماء کرام سے پوچھ لیا!
اب بالفرض تمام محترم علماء کرام کا جواب یہ آ جاتا کہ جی ہاں بالکل حرام ہے... یہ جاننے کے باوجود بھی... میں ان باکس میں خواتین سے بات جاری رکھوں تو کم ازکم غلط سمجھ کر تو کروں گا اور دل اندر ہی اندر ملامت ضرور کرے گا... یہی ملامت ایک دن اس حرکت کو چھوڑنے پر مجبوربھی کر دے گی!
بہرحال اب تک کے جو جوابات آئے ہیں... اس سے یہ معلوم ہوا کہ اجنبی مرد عورت کا بلا ضرورت شدیدہ ان باکس بات چیت انتہائی نامناسب بات ہے... مولانا علی عمران بھائی کے بقول شدید ضرورت کے وقت بھی یہ حکم پس پردہ بات چیت کےقرآنی حکم میں ہے... یعنی خواتین کا لہجہ اور انداز قدرے روکھا اور دو ٹوک ہو... جس طرح لہجے میں ملائمت ہوتی ہے... اسی طرح لکھنے میں بھی جملے کی ملائمت ظاہر ہو جاتی ہے... سو ان باکس اور کمنٹ میں بات چیت اگر نہایت سنجیدہ اوربقدر ضرورت ہو اور بے تکلفی نام کو بھی نہ ہو تو... پھر شاید اس کا جواز ہو سکتا ہے ورنہ اس گئے گزرے دور میں بہرحال خطرے سے خالی تو یہ بھی نہیں!
Ali Imran Gul Saj
٭٭٭
نوٹ پچھلی پوسٹ کا لنک:
https://www.facebook.com/faisal.shahzad.1253236/posts/1132584506770691

No comments:

Post a Comment